تحریر: حکیم ایم مزمل رفیقی
اشاعت: صحت کدہ
طب میں علاج کی تین صورتیں
انسانی صحت کو برقرار رکھنے اور بیماریوں کے علاج کے لیے طب میں تین بنیادی طریقے اپنائے جاتے ہیں:
- علاج بالتدبیر (طبی اصولوں پر مبنی علاج)
- علاج بالدوا (دواؤں کے ذریعے علاج)
- علاج بالید (جراحی کے ذریعے علاج)
ان میں سے علاج بالتدبیر کو سب سے اہم تصور کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ بیماری کی جڑ تک پہنچتا ہے اور قدرتی طریقوں سے صحت کی بحالی ممکن بناتا ہے۔
علاج بالتدبیر: اصول و طریقہ کار
اس طریقۂ علاج میں تین بنیادی پہلوؤں کو مدنظر رکھا جاتا ہے:
- اسبابِ ستہ ضروریہ (زندگی کے چھ لازمی عوام)
- کیفیات، مزاج اور اخلاط میں توازن
- ماحولیاتی تبدیلی(مریض کے نفسیاتی و جسمانی ماحول کی اصلاح)
اسبابِ ستہ ضروریہ
یہ وہ چھ بنیادی عوامل ہیں جو انسانی زندگی کے لیے ناگزیر ہیں:
- ہوا اور روشنی
- ماکولات و مشروبات (خوراک و پانی)
- حرکت و سکونِ بدنی (جسمانی سرگرمیاں)
- حرکت و سکونِ نفسانی(ذہنی و جذباتی کیفیت)
- نیند و بیداری
- استفراغ و احتباس(جسم سے فضلات کا اخراج یا روکنا)
ماکولات کی اقسام اور ان کے اثرات
خوراک کو اس کے طبی اثرات کے لحاظ سے چھ اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے:
- غذائے مطلق: خالص غذا جو جزوِ بدن بن جاتی ہے، جیسے دودھ، گوشت، روٹی۔
- دواء مطلق: خالص دوا جو بدن میں تبدیلی کر کے خارج ہو جاتی ہے، جیسے سونف، ادرک۔
- سم مطلق: خالص زہر جو جسم کو نقصان پہنچاتا ہے، جیسے سنکھیا۔
- غذائے دوائی: غذا جس میں دوا کے اثرات بھی ہوں، جیسے مچھلی۔
- دواء غذائی: دوا جس میں غذائیت بھی ہو، جیسے گھی، نمک۔
- دواء سمی: دوا جس میں زہریلے اثرات ہوں، جیسے پارہ۔
نوٹ: روزمرہ استعمال ہونے والی بہت سی اشیا یا تو غذا ہیں یا دوا، لہٰذا ان کے ذریعے ہم اپنا علاج کر سکتے ہیں۔ جدید ادویات جو کیمیائی مرکبات پر مشتمل ہیں، عارضی طور پر علامات کو دباتی ہیں، لیکن جسم کے قدرتی دفاعی نظام (امیون سسٹم) کو کمزور کر دیتی ہیں، جبکہ حقیقی طب کا مقصد اللہ کے بنائے ہوئے فطری نظام کو مضبوط کرنا ہے۔
پانی کی اقسام اور ان کی اہمیت
پانی کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے:
- پہلے درجے کا پانی: چشمے کا پانی، جو زمینی خصوصیات رکھتا ہو۔
- دوسرے درجے کا پانی: بارش کا پانی، جو پتھریلے گڑھوں میں جمع ہو۔
- تیسرے درجے کا پانی: دریا، نہر، اور نالوں کا پانی۔
نوٹ: جدید دور کے پمپ اور ڈسٹلڈ پانی ضرورت پوری کر سکتے ہیں، لیکن قدرتی چشمے اور بارش کے پانی جیسی افادیت نہیں رکھتے۔
غذائیت کیوں ضروری ہے؟
- غذا کے بغیر انسانی جسم کا نظام چلنا ناممکن ہے، کیونکہ غذا:
- اخلاطِ (صفرا، سودا، بلغم) بناتی ہے۔
- اعضائے رئیسہ (دل، جگر، دماغ) کی صحت کا دارومدار غذا پر ہے۔
- جسم کی تعمیر اور حرارتِ غریزی (وہ حرارت جو زندگی کی بنیاد ہے) کو برقرار رکھتی ہے۔
کیا بے وقت کھانا طاقت دیتا ہے؟
عام خیال کے برعکس، بے وقت یا ضرورت سے زیادہ کھانا بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔ صحت مند رہنے کے لیے متوازن غذا اور وقت پر کھانا ضروری ہے۔
کیا دوائیں طاقت دیتی ہیں؟
ادویات کا کام اعضا کے افعال کو تیز کرنا ہے، نہ کہ طاقت دینا۔ طاقت صرف غذاؤں سے حاصل ہوتی ہے، اسی لیے طب میں مقوی ادویات (جیسے حلوہ، حریرہ، مربہ) دراصل غذائیں ہی ہوتی ہیں۔
خلاصہ کلام:
انسانی صحت کا دارومدار اسبابِ ستہ ضروریہ پر ہے، جنہیں تین عملی مراحل میں تقسیم کیا گیا ہے:
- جسم کو غذائیت فراہم کرنا (ہوا، روشنی، خوراک)
- غذائیت کو ہضم کر کے جزوِ بدن بنانا (نیند، حرکت، سکون)
- فضلات کو خارج کرنا (استفراغ واحتباس)
اختتام:
اللہ تعالیٰ نے انسان کو ایک مکمل نظامِ صحت عطا فرمایا ہے، جسے سمجھ کر ہم بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ جدید دوائیں وقتی فائدہ پہنچا سکتی ہیں، لیکن دیرپا صحت کے لیے قدرتی طریقہ علاج ہی بہترین ہے۔